Slider

Menu :

Latest News

WordPress Per Website Banayen

Blogroll

Pages

Animation Trailers

top header advertisement in header

Pak Urdu Installer

Text Widget

Recent news

Video Widget

Recent Tube

Wisata

News Scroll

Favourite

Event

Culture

Gallery

ایتھنزمیں تاریخی یونانی ایکروپولس

ایکروپولس یونان کے شہر ایتھنز  میں‌ ایک بلند چبوترے پر بنا ہوا تاریخی یونانی دیوی ایتھنا کا مندر ہے ۔ یہ مندر 5 ویں صدی میں تعمیر کیا گیا اور یہ قدیم یونان کی عمارات میں سب سے زیادہ بہتر حالت میں ہے۔ یہ  ایک چٹان پر بنا ہے جو زمین سے بلند ہےاس کی چوڑائی150 میٹر  جبکہ اونچائی 490 فٹ ہے۔  اس عمارت میں موجود بت یونانی آرٹ کے عروج کی داستانیں بیان کرتے ہیں۔ سب سے زیادہ سیاحوں کو اپنی جانب کھینچنے والے یونانی آثار قدیمہ پارتھینون قدیم یونان اور ایتھنز کی جمہوریہ کی علامت اور دنیا کی عظیم ثقافتی یادگاروں میں سے ایک ہے۔ یونانی وزارت ثقافت اس کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔

 پارتھینون

قدیم پارتھینون 480 قبل مسیح میں فارسیوں کے حملے میں تباہ ہو گیا تھا جس کے بعد موجودہ پارتھینون کو اس قدیم مندر کی جگہ تعمیر کیا گیا۔ تمام قدیم یونانی مندروں کی طرح پارتھینون بھی خزانے کے طور پر استعمال ہوتا تھا۔ چھٹی صدی عیسوی میں پارتھینون عیسائی گرجے میں تبدیل کر دیا گیا۔ 1460ء کے اوائل میں عثمانیوں کے ہاتھوں ایتھنز اور یونان کی فتح کے بعد اسے مسجد میں تبدیل کر دیا گیا۔ 28 ستمبر 1687ء کو عثمانیوں کے اسلحہ خانے میں دھماکے سے پارتھینون کو شدید نقصان پہنچا۔ 1806ء میں تھامس بروس عثمانیوں کی اجازت سے بچنے والے مجسموں کو اپنے ساتھ لے گیا۔ یہ مجسمے 1816ء میں برٹش میوزیم، لندن کو فروخت کر دیے گئے جہاں یہ آج بھی موجود ہیں۔ یونانی حکومت اس مجسموں کی یونان واپسی کا مطالبہ کرتی رہی ہے تاہم ابھی تک اسے کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔

عثمانیوں کے دور میں اس عمارت میں ایک مینار بھی شامل کیا گیا تھا اور 17 ویں صدی کے یورپی سیاحوں نے بھی اپنی کتابوں میں ذکر کیا ہے کہ عثمانیوں نے اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے پارتھینون سمیت کسی بھی آثار قدیمہ کو نقصان نہیں پہنچایا اور یہ بالکل بہترین حالت میں ہیں۔

امریکہ میں قائم پارتھینون کی نقل

1975ء میں یونانی حکومت نے یورپی یونین کے مالی و تکنیکی تعاون سے پارتھینون اور ایکروپولس کی دیگر عمارات کی بحالی کے منصوبے کا آغاز کیا۔
اِس وقت ایتھنز کے آثار قدیمہ کو سب سے زیادہ خطرہ 1960ء کی دہائی سے اب تک پھیلنے ہوئے شہر کی آلودگی سے ہے۔ اس کا سنگ مرمر تیزابی بارش اور گاڑیوں کی آلودگی سے شدید متاثر ہو رہا ہے۔

ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ٹینیسی کے شہر نیشویل میں اصل پارتھینون کی طرح کی ایک عمارت بنائی گئی ہے۔ یہ عمارت 1897ء میں تعمیر ہوئی۔

Review WordPress Urdu Book ’ورڈپریس پر ویب سائٹ بنائیں

کتاب کا تعاف۔ 
کتاب کانام ۔ "ورڈپریس پر ویب سائٹ بنائیں"
مصنف کا نام۔  الماجد

ورڈپریس کیا ہے ؟ (What is WordPress)

سادہ الفاظ میںیوں کہہ سکتے ہیں کہ ’’ورڈ پریس‘‘ ایک سافٹ وئیر ہے ، جو پی ایچ پی ویب پروگرامنگ زبان اور مائی سیکوئل ڈیٹابیس کے اشتراک سے ’’ڈائنا مک ویب سائٹ ‘‘ بناتاہے۔ یوں سمجھ لیں کہ اگر کسی بھی شخص کواپنی ذاتی چھوٹی سی ویب سائٹ بنانی ہو یا پھر کسی ملٹی نیشنل کمپنی کو ایک بہت بڑی ڈائنامک ویب سائٹ ، ورڈ پریس، انٹرنیٹ پر سب سے سستا بلکہ مفت اور آسان ترین ذریعہ ہے۔اس کتاب میں ورڈ پریس پر ڈائنامک ویب سائٹ بنانے کے تمام مراحل تفصیلاً بیان کیے گئے ہیں۔ 

ویب سائٹ کی بنیادیں۔ 

طلباء جان لیں کہ ویب سائٹ کے کچھ اصول و ضوابط، قانو ن اور قوائد ہیں ۔ بنیادی طور پر ہر ویب سائٹ میں درج ذیل چیزیں شامل ہوتی ہیں۔ HTMLلینگوئج ، ویب صفحہ کو خوبصورت کرنے کیلئے CSS، اور اگر ویب سائٹ ڈائنامک ہو تو کوئی سرور سائڈ پروگرامنگ لینگوئج جیسا کہ PHP، یا پھر ASPزبان۔ یاد رہے دنیا کی ہر ویب سائٹ کا طریقہ کار ایک جیسا ہوتا ہے ، جیسا کہ ہر ویب سائٹ کا ایک ڈومین نام ہوتا ہے ،ہر ویب سائٹ ایک سرور پراپ لوڈ کی جاتی ہے اور دنیا کی ہر ویب سائٹ کا ایک مخصوص ڈیزائن یا پھر سانچہ (Template) ہوتا ہے۔ یہی وہ بنیادیں ہیں جو فیس بک، گوگل ، یاہو، ہماری ویب ، جنگ نیوز کی ویب سائٹ، سی این این ، الجزیرہ اور دنیا کی تمام ویب سائٹ کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ یہی وہ قوانین ، اصول اور ضوابط ہیں جنہیں پڑھنا، سیکھنا ، سمجھنا ایک ویب سائٹ ڈیزائنر کا کام ہوتا ہے۔ ایک ویب سائٹ ڈیزائنر کو دوران کورس یہی سب کچھ تفصیل سے بتا یا جاتا ہے۔ 

مضمون کی ٹریننگ یا کورس۔

پاکستا ن میں ویب سائٹ ڈیزائنرز کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ مشہور ویب سائٹ Rozee.pkپر روزانہ اچھی تنخواہ والی نوکریا ں تما م بڑے شہروں سے دی جا رہی ہیں۔ ویب سائٹ ڈیزائنگ سیکھنا، دوسرے تمام کمپیوٹر مضامین کی طرح ایک قدرے مشکل مضمون ہے، اس مضمون کوپڑھانے کیلئے تمام بڑے شہروں میں بہت ساری انسٹیٹیوٹ موجود ہیں۔ مگر بات دراصل اس کورس کی فیس کی ہے، دیکھا گیا ہے کہ اس مضمون کی فیس تین ہزار سے تیس ہزار تک لی جاتی ہے۔بے شک اچھے معیار کی جگہ پر اچھا اور غیر معیاری جگہ پر ٹوٹل کا پڑھا یا جاتا ہوگا،مگر یہاں ذمہ داری سٹوڈنٹس کی ہے جو اس فیلڈ میں کچھ سیکھنا چاہتے ہیں، ان کے لیے ہمارا مخلصانہ مشورہ ہے کہ ، ہمیشہ یاد رکھیں ویب سائٹ ڈیزائنگ اور ڈویلپمنٹ ، میڈ ان پاکستان نہیں ہے ، بلکہ یہ سارے کا سارا علم 1990ء سے یورپ سے آرہا ہے۔ لہٰذا اس مضمون کی چھوٹی سے چھوٹی اصطلاح پر بھی ہزاروں صفحات انٹرنیٹ پر موجود ہوتے ہیں اور بڑی آسانی سے ہر مشکل کا حل مل جاتاہے۔  

اس کتاب کے بارے میں

اس کتاب ’’ورڈپریس پر ویب سائٹ بنائیں‘‘میں پانچ ابواب شامل کیے گئے ہیں۔ پہلے باب میں انٹرنیٹ کی شروعات کیسے ہوئی کا احاطہ کیا گیا ہے، جب 1960ء میں پہلی بارامریکی پروگرامرز نے انٹرنیٹ بنانے کا سوچا ، اس وقت سے آج تک کی تما م جامع معلومات ، جو ایک ویب سائٹ ڈیزائنر کو معلوم ہونی چاہیے موجود ہیں۔کسی خاص مضمون پر لکھی گئی کتاب پڑھنے ، انسٹیٹیوٹ میں جانے اور کورس کرنے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ،عموماًمضمون شروع کرتے وقت پتہ نہیں ہوتا ،ہم نے کیا پڑھنا ہے، کتنا پڑھ لیا اور مزید کیا کیا رہ گیا ہے۔ 

* دوسرے اور تیسرے باب میں بتایا گیا ہے کہ ویب سائٹ کی بنیاد یں کیا ہیں ،یعنی ویب پروگرامنگ لینگوئجز، ڈومین نیم سسٹم، آپی ایڈریس، یو آرایل، ڈیٹابیس ، ویب سرور کیا ہوتا ہے، ویب ہوسٹنگ ، ویب ہوسٹنگ خریدنا ، ڈومین نام خریدنا ، ڈومین نام کو خریدنے کا طریقہ اور DNSکی ڈومین پینل میں سیٹنگ کرنا۔ ویب سائٹ کی بنیادی زبان یعنی ایچ ٹی ایم ایل کا مکمل تعارف ہے، یہ زبان کس نے بنائی تھی، اور پہلی ویب سائٹ انٹرنیٹ پر کب اپ لو ڈ کی گئی۔ایچ ٹی ایم ایک کو خوبصورتی دینے والی زبان سی ایس ایس کا تعارف، ویب سائٹ ایڈیٹر سافٹ وئیرز جیسا کہ فرنٹ پیج 2003اور مشہور زمانہ ڈریم ویور کے متعلق بتایا گیا ہے۔ مشہور پروگرامنگ لینگوئجز کتنی ہیں اور ان کا استعمال کہاں کہاں ہو رہا ہے۔ 

* چوتھے باب میں CMSکاتعارف، اور ورڈ پریس کی مکمل تصویری تفصیل موجود ہے ۔ ورڈپریس کی انسٹالیشن کرنا، لوکل ہوسٹ پر ویب سائٹ بنانا، ژیمپ اور پی ایچ پی مائی ایڈ من ، فائل زلا، ورڈپریس ڈیش بورڈ کاتعارف ، نئی پوسٹنگ کرنا ، نئے صفحات شامل کرنا، تصاویر لگانا ، اپنی ویب سائٹ کی تھیم منتخب کرنا، ویب سائٹ کو چار چاند لگانے والے وڈجٹس کا استعمال اور ورڈپریس سیکیورٹی سیٹنگ کا مکمل بیان کیا گیا ہے۔ گویا آپ اس کتا ب کو سامنے رکھ کر اپنی مطلوبہ ویب سائٹ چند گھنٹوں میں تیار کر سکتے ہیں یہ ہمارا دعوی ہے ۔

* پانچوں باب بہت ہی مشہور اور اچھی نوکری کے لیے دستیاب مضمون SEOیعنی سرچ انجن آپٹیمائزیشن کا مکمل تعارف اور ٹریننگ دی گئی ہے۔ یہ مضمون بھی بہت اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ میرا ذاتی خیال ہے کہ جو شخص سرچ انجن آپٹیمائزیشن اور ویب سائٹ کے لیے تحریری مواد یعنی Content Writingنہیں کر سکتا وہ ابھی نامکمل ہے۔ 

ویب سائٹ بنا لینا یعنی ڈیزائن کر لینا صرف ایک مرحلہ ہے جو ہو سکتاہے آپ صرف ایک گھنٹے میں کر لیں، مگر ایک ویب سائٹ کو مشہور کرنا ، اس کے لیے اچھا مواد تحریر کرنا اور اس ویب سائٹ کی سرچ انجن میں آپٹیمائزیشن کرنا بڑ ا دقت طلب، اور جان جوکھوں کا کام ہے۔ 
ویب سائٹ ڈیزائنگ کے ساتھ ساتھ آج کل مارکیٹ میں سرچ انجن آپٹیمائزر اور اچھے لکھاریوں کی مانگ میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ لہٰذا اس اہمیت کے پیش نظر یہ مضمون ہم نے پانچوں باب میں شامل کیا ہے۔ اس کے پڑھنے سے یقیناًآپ میں بہتری آئے گی اور آپ ایک اچھے سرچ انجن آپٹیمائزر اور اچھے لکھاری بن جائیں گے۔
WordPress Urdu Book, Abdul Majid Book, WordPress in Urdu, Website Design Urdu Book

ویب سائٹ ڈیزائنر۔ 

یہ کتاب آپ کو ویب سائٹ ڈیزائنر بنادے گی۔آئیے دیکھتے ہیں ایک ویب سائٹ ڈیزائنر کیا ہوتا ہے۔ ایک ’’ویب سائٹ ڈیزائنر ‘‘کا بنیادی کام کسی کمپنی میں کام کرتے ہوئے ، اس کمپنی (سافٹ وئیر ہاؤس) کو ملنے والے کام، یعنی ویب سائٹ بنانے کے لیے دئے گئے آرڈر پر ،مطلوبہ طرز کا ویب سائٹ ڈیزائن تیارکرنا۔ ویب سائٹ ڈیزائنر ،اس شخص کو کہا جاتا ہے جو ویب سائٹ ڈیزائن کرنے کے متعلق جانتا ہو، متعلقہ شعبہ میں مہارت رکھتا ہو، ویب سائٹ بنانے والے سافٹ وئیر اور پروگرامنگ زبانوں پر عبور حاصل ہو۔ ایک ویب سائٹ ڈیزائنر سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ ویب سائٹ سے متعلقہ تمام اصطلاحوں سے واقف ہو گا، ویب سائٹ کی تیاری کے دوران پیش آنے والے مراحل، تکنیکی مشکلات کو حل کرنا جانتا ہوگا۔یعنی ہم ویب سائٹ ڈیزائنر اس شخص کو کہیں گے جو اس فیلڈ میں ماہر ہوگا۔ 

اس کتاب کا ایک مقصد اپنے اردو ادب میں کمپیوٹر اور ویب سائٹ ڈیزائنگ کے مضمون پرلکھی گئی کتاب کو شامل کرنا ہے ۔ کیونکہ کتابیں لائبریریوں کی زینت بنتی ہیں، جہاں ہر طالب علم ان سے فیضیاب ہوتے ہیں، کتابیں ہماراعلمی ورثہ ہوتی ہیں جن کی اشاعت سے کسی قوم کی علمی ترقی کا پتہ چلتا ہے۔ انشاء اللہ یہ کتاب اپنے متعلقہ مضمون میں ایک نئی پیش رفت ثابت ہوگی۔ 
ای میل ایڈریس ۔ saryrang@gmail.com
رابطہ نمبر ۔ 03412715135

Click here to read book review in English 

Qanoon-e-Qudraat aou Insani Ikhtiayar


آج صبح 4:30بروز جمعہ،6ستمبر 2013میں زندہ ہوں، الحمدللہ۔ یہ زندگی ہی سب سے بڑی نعمت ہے۔ بلاشک و شبہ میں ایک صدی پہلے اسی تاریخ 6ستمبر 1913کو اس دنیا میں موجود نہیں تھا، اور یقینا ایک صدی بعد 6ستمبر 2113کو اس دنیا میں موجود نہیں ہوں گا۔ 

غور کریں تو یوں سمجھ آتی ہے کہ تمام انسانیت کی طرح ہمارے اوپر بھی ایک
 وقت ایسا گزرا جب ہم کچھ بھی نہ تھے، پھر ایک وقتِ مخصوص یا زمانہ میں جب اللہ نے چاہا تو پیدائش ہوئی، مرد ہونگے یا عورت، یہ سلیکشن بھی اوپر سے کر کے بھیج دیا گیا، اور کچھ وقت،زمانہ یا عرصہ گزارنے کے بعد یہ زندگی واپس لے لی جائے گی۔ 

۱۔ گویا یہ قانون ِ خداوندی ہے کہ وہ ایک قوم کے بعد دوسرے قوم یاامت نازل (پیدا)کرتا ہے۔ اس سے کام لیتا ہے ان میں سے کچھ امیر، کچھ غریب کچھ فوجی،کچھ تاجر،دانشور،مذہبی اور کچھ انتہائی غریب ہر طرح کے لوگ ہر دور اور ہر جگہ موجود ہوتے ہیں۔

۲۔ پھر دوسری تقسیم میں ہمیں یہ اختیار نہیں کہ ہم عرب کے شیخ گھرانے میں پیدا ہوں یااٹلی کی کسی طوائف کے گھر۔ پاکستان کے کسی چوہدری، ملک یا میمن کے گھرانے میں یا کسی روسی، جاپانی یا برطانوی شہزادے کی صورت میں جنم لیں، مرد ہوں یاعورت کاروپ ملے، یہ ساری تقسیم بھی اللہ کی ہے اور ساری دنیا کے تمام بچوں اور انسانوں کے لیے یہی قانون قدرت ہے۔ 

۳۔ اب ہم زندہ اور موجود ہیں کسی بھی ملک میں کسی بھی خاندان، نام اور زبان کے ساتھ تو اگلا قانون یہ سمجھ میں آتاہے کہ چل میرے آدم کے بیٹے اب ہمت کر، جو کچھ میں نے تجھے بنا دیا اب اس پر صبر کر، رونہیں، خوشی منا، اور میری حکمت، سلیکشن،چوائس کے خلاف نہ بول، شور نہ کر اور چپ کر کے اپنے حصے کاکام کر۔

۴۔ یا اللہ، اے God، ایشور،میرے دیوتا (ہر مذہب، زبان، تہذیب،مسلک اور ہر 
انسان کا ایک نہ ایک رب یا اللہ، الٰہ ضرورہوتاہے)جہاں جس کی پیدائش کی گئی اور اسے وہاں ماحول اور تعلیم ملی وہ اسی رنگ میں رنگ گیا۔ کوئی مسلمان، کوئی یہودی، عیسائی، بدھ اور کچھ نے تو رب کی ذات کو ماننے سے ہی انکار کر دیا۔مگر یہ رب سب کا رب ہے وہی ہے جو ”رب العالمین“ہے۔

۵۔ چلیں مان لیا، تسلیم کر لیا دنیا کے ہر انسان نے کہ وہ پیداہو چکا ہے، بیسویں صدی اپنے نئی ترقیوں کے ساتھ چل رہی ہے اور ہم اس صدی کے آغاز میں میدا ن میں اتار دیے گئے ہیں، اور ہم اس وقت پاکستان کے ایک عدد مرد شہری ہیں تو کیا کریں؟۔اب علم حاصل کرو،اب نیند سے جاگواور پڑھو، تم سے پہلے کون کون آیا، کہاں کہاں آیا، کتنی تہذیبیں، کتنے انبیاء، کتنے فرعون،کافربدترین اور چور، ڈاکو، سائنسدان، اور مفکرین ارسطو، لقمان ہم نے پیدا کئے۔ اس دنیا کے نظام ِفطرت، نظام سیاست، معاشرت، حکمت و حکومت، کو پڑھو، سمجھو، یہ سورج کی گردش یہ دن رات، چاند ستارے، یہ غربتیں، عیاشیاں، زمین پر انسانوں کا جم غفیر کیا کر رہا ہے اس پر سوچو، غور و فکر کرو، مگر جلدی کروکہ تمہارا وقت مختصر ہے۔
۶۔ یا رب یہ کیا بنا دیا؟، کہا ں پھنسا دیا، گویا جب ہم پیدا ہوئے، سوچنا شروع کیا، سمجھ آنے لگی تو اپنے رب سے ہی جھگڑ پڑتے ہیں سب۔کبھی دل ہی دل میں، تو کبھی ماں باپ، اپنے استادوں، پروفیسروں اور مذہبی علماء سے پوچھتے ہیں کہ یہ کیا ہے اور کیوں ہے، یہ نا انصافی کیوں ہے، دنیامیں غربت اور جنگیں کیوں ہیں، یہ مارا ماری اور عیش و عشرت کیوں ہے۔

دیکھئے یہ سارا علم اور سمجھ ہی کا فتور ہوا نا،کہ سمجھ آئی تو چیخیں نکل گئیں۔ اپنی اسی انسانی کیفیت و حالت کو اللہ کی کتاب میں لکھا دیکھا تو چپ لگ گئی کہ ہماری تو نیچر ہی ایسی ہے۔ جب چپ لگی تو رب، Godیا ایشور نے پکارا کے اے آدم کے بیٹے اٹھ اور میرے نظام کو سمجھ، کمر کس اور کھڑا ہو جا وہ کر جو میں چاہتا ہوں،میری حکمت کو چیلنج نہ کر اور وہی کر جو مجھے تجھ سے کام لینا ہے۔ تمہارا وقت اور حالات مخصوص ہیں، الگ ہیں تمہیں ہم نے نیا میدا ن، نیا ماحول دیا ہے، اب اپنی سمجھ استعمال کر، اور ہماری مشیت پوری کر۔ 

۷۔ اب دنیا کا ہر انسان اٹھے گا، اگر اب بھی نہ اٹھا تو خدا یا فطرت اسے زبردستی اٹھا ئے گئی، اٹھنے پر مجبور کرئے گی، اگر انسان خدا کے نام، تصور اور وجود سے ہی انکار کر دے، اور مذہب کو پس پشت ڈال دے،نماز،روزہ اورمذہب کی تمام حدیں بھول جائے، پھر بھی اسے اٹھنا ہوگا، اسے پیٹ کی خاطر کام کر نا ہوگا،وہ پڑھے گا، اپنے بچوں کو پڑھا ئے گا، سکھائے گا، پیٹ کے لیے وہ ڈاکٹر، وکیل،سائنسدان، وزیر بنے گا اور یوں خد کی مشیت اور مرضی پوری ہوگی۔ یہ ہے نظام قدرت۔ 

گویا ضرورزبردستی اور اپنی مرضی کے خلاف جب ہم پیدا کر دئیے گئے تو اسی کو مان لیں، راضی رہیں، سمجھیں اور کام کریں، ہمت کریں اور فضو ل سوچنے کے بجائے جب تک زندہ ہیں زندہ رہنے اور زندگی میں خوشیاں بھرنے کی جستجوں و اہتمام کریں۔ 

آج پیارے پاکستان کے حالات سخت خراب ہیں، کراچی کے حالات درست کرنے کیلئے ذولفقار چیمہ کا نام لیا گیا تو تمام سیاسی پارٹیاں چیخ پڑیں کہ وہ تو بڑا سخت انسان ہے۔ بھئی سخت ہے تو سختی کرنے سے سکون کس کو ملے گا؟ ہم شہر والوں کو ہی آئے گا۔ مجھے یہ سن کر بے اختیار حضرت عمر فاروق ؓ یا د آنے لگے کہ جن کی سختی تو مشہور ہے اور اسی سختی سے ہی مسلمان معاشرہ سیدھا رہتا ہے، امن و سکون ہو تو رب کی عبادت اور مخلوق کی خدمت ہوگی۔ یاد رکھیں حکمران یا کسی محکمے کا افسر جب بااختیار ہوگا اور اسے اپنے کام کو پرفیشنل طریقے سے کرنے کی پوری اجازت ہوگی تب ہی وہ کوئی اعلیٰ کارکردگی کا مظاہر کر پا ئے گا۔ آپ ؓ ایک بااختیار خلیفہ تھے اور خالد بن ولیدؓ جیسے بڑے فوجی کمانڈر کو ایک ہی حکم کے تحت معطل کر دیا تھا۔اور انھیں بھی اپنے خلیفہ کا یہ حکم ماننے میں ذرا بھی تامل نہ ہوا۔ اسلام کا یہ مشہور سبق ہمیں یا د دلاتا ہے کہ اس طرح کا اختیار اور قوت جب کسی بھی باہمت اور نڈر ذولفقار چیمہ کو دیا جائے گا تب ہی یہ گند ختم ہوگا اور ملک سکون کا سانس لے گا۔

آج ا قربا پروری اور سب کو خوش رکھنے کی جو سیاست چل رہی ہے یہ کسی بھی طرح سے ٹھیک نہیں، کالی بھیڑیں، جسد انسانی میں اس زخم کی طرح ہوتی ہے جس کو کاٹ پھینکنے سے ہی پورا جسم سکون پاتا ہے۔