الیکٹرونک اشیائ بنانے میںجاپان کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ایک جاپانی پروفیسر ہیروتاکا اوساوس نے ایسی ہی حیران کن ایجاد کی ہے جس کا نام سمارٹ عینک رکھا گیا ہے۔ یہ عینک اس چیز پر توجہ نہیں دیتی جسے پہننے والا دیکھ رہا ہوتا ہے بلکہ یہ کمپیوٹرسے منسلک ہوکراس نظارے کی اینمیشن تیار کرتی جاتی ہے۔
پروفیسر ہیروتاکا کے مطابق یہ اساتدہ، نرسوں اور ویٹرسوں، ملازماؤں، تھیراپی دینے والوں اور دوسروں سے بہت زیادہ رابطے میں رہنے والے دیگر پیشہ ور افراد کی ضرورت بن سکتا ہے۔
انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ترقی یافتہ معاشرے میں کارکنوں کو زیادہ سماجی ہونے کی ضرورت ہے۔
اس سمارٹ عینک میں دو جدید سکرینیں لگی ہوئی ہیں جو بلیو ٹوتھ کے ذریعے سمارٹ فون یا کمپیوٹر کی مدد سے کنٹرول کی جا سکتی ہیں۔ یہ کیمرے سے بھی منسلک کی جا سکتی ہیں تاکہ زیادہ وسیع ماحول کا مشاہدہ کیا جا سکے۔
عینک کے موجدپروفیسر ہیروتاکا اوساوس کے ذاتی تاثرات
عینک کے موجدپروفیسر ہیروتاکا اوساوس نے اس بارے میں کہا کہ صارف جب مصروف ہو یا اس کی توجہ کسی دوسری طرف ہو تب بھی وہ اس عینک کی مدد سے دوسروں پر اپنے جذبات ظاہر کر سکتا ہے۔پروفیسر ہیروتاکا کے مطابق یہ اساتدہ، نرسوں اور ویٹرسوں، ملازماؤں، تھیراپی دینے والوں اور دوسروں سے بہت زیادہ رابطے میں رہنے والے دیگر پیشہ ور افراد کی ضرورت بن سکتا ہے۔
انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ترقی یافتہ معاشرے میں کارکنوں کو زیادہ سماجی ہونے کی ضرورت ہے۔
چشمے کی مزید خصوصیات
اس جدید چشمے کا مقصد صارفین کو ٹیکنالوجی کی مدد سے زیادہ سماجی خصوصیات مہیا کرنا ہے، جو بعض ایسے روبوٹوں میں پہلے سے موجود ہیں جو ہماری جسمانی مشقت کم کرنے میں ہاتھ بٹاتے ہیں، جب کہ دوسری طرف کمپیوٹر ہیں جو ہماری ذہنی سرگرمیوں میں مدد دیتے ہیں۔اس سمارٹ عینک میں دو جدید سکرینیں لگی ہوئی ہیں جو بلیو ٹوتھ کے ذریعے سمارٹ فون یا کمپیوٹر کی مدد سے کنٹرول کی جا سکتی ہیں۔ یہ کیمرے سے بھی منسلک کی جا سکتی ہیں تاکہ زیادہ وسیع ماحول کا مشاہدہ کیا جا سکے۔
No comments: