Slider

Menu :

Latest News

WordPress Per Website Banayen

Blogroll

Pages

Animation Trailers

top header advertisement in header

Pak Urdu Installer

Text Widget

Recent news

Video Widget

Recent Tube

Wisata

News Scroll

Favourite

Event

Culture

Gallery

» » » Spacecraft Rosetta

ایک یورپی خلائی جہاز نے دس سال تک ایک دمدار ستارے کا تعاقب کرنے کے بعد اس کے گرد چکر لگانا شروع کر دیا ہے۔
خلائی جہاز ’روزیٹا‘ نے 67 پی چرنیوموف جیراسیمینکو نامی اس دمدار ستارے تک پہنچنے کے لیے اپنے چھ تھرسٹر چھ منٹ تک فائر کیے۔ تاہم زمین پر موجود سائنس دانوں کو 22 صبرآزما منٹوں تک معلوم نہیں ہو سکا تھا کہ آیا یہ عمل کامیاب ہو گیا ہے یا نہیں۔
یورپی خلائی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ژاں ژاک دوردین نے اس موقعے پر کہا: ’منزل کی جانب دس سال، پانچ ماہ اور چار دن کے سفر، سورج کے گرد پانچ بار چکر کاٹنے اور تقریباً ساڑھے چھ ارب کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد ہم بالآخر بخوشی یہ اعلان پر سکتے ہیں کہ ہم پہنچ گئے ہیں۔‘
دمدار ستارے کے چھ ارب کلومیٹر تعاقب کے دوران جہاز نے زمین اور مریخ کی کششِ ثقل کو استعمال کیا۔
جرمنی کے شہر ڈارمشٹاٹ میں واقع یورپی خلائی ادارے کے سائنس دانوں نے توانائی بچانے کے لیے روزیٹا کے انجنوں کو 31 مہینوں تک بند رکھا۔ اس سال جنوری میں جہاز کو کامیابی سے دوبارہ ’جگایا‘ گیا۔

67پی کی رفتار 55 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔ اس کی مناسبت سے روزیٹا کی رفتار میں کمی لائی گئی۔
یہ دمدار ستارہ زمین سے 55 کروڑ کلومیٹر دور واقع ہے، اس لیے وہاں سے زمین تک پیغام پہنچنے میں 22 منٹ لگتے ہیں۔
روزیٹا اگلے 15 ماہ تک 67پی کے ساتھ ساتھ چلتا رہے گا اور اس دوران مختلف آلات کی مدد سے اس کا مشاہدہ کرے گا۔

زندگی کے عناصر

اس مشن سے دمدار ستاروں کے بارے میں معلومات میں خاطرخواہ اضافہ ہو گا، اور یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ نظامِ شمسی میں زندگی کے اجزائے ترکیبی کی ترسیل میں ان کا کیا کردار رہا ہے۔
جوں جوں 67پی سورج کے قریب پہنچتا جائے گا، اس کے پیچھے گیس اور دھول کا بادل بنتا جائے گا، جس سے سائنس دانوں کو اس کی ساخت کا تفصیلی مطالعہ کرنے کا موقع ملے گا۔
نومبر میں روزیٹا سے نکلنے والی ایک گاڑی 67پی پر اترنے کی کوشش کرے گی۔
یہ گاڑی برچھے استعمال کر کے اپنے آپ کو دمدار ستارے پر مضبوطی سے نصب کرے گی، اور اس دوران سطح میں برمے سے سوراخ کر کے یہ دیکھنے کی کوشش کرے گی کہ اس کی سطح کے نیچے کیا ہے۔ 67پی کو اس کی مخصوص شکل کی وجہ سے ’ربڑ کی چٹان‘ کہا جاتا ہے۔
اس مشن سے دمدار ستاروں کے بارے میں معلومات میں خاطرخواہ اضافہ ہو گا، اور یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ نظامِ شمسی میں زندگی کے اجزائے ترکیبی کی ترسیل میں ان کا کیا کردار رہا ہے۔

«
Next
Newer Post
»
Previous
Older Post

No comments:

Leave a Reply