پاکستان کے وزیرِ اعطم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان کو افغانستان کے مستقبل سے متعلق منعقد کی جانے والی نیٹو کانفرنس میں شرکت کی دعوت موصول نہیں ہوئی ہے اور کانفرنس میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ دعوت نامہ موصول ہونے کے بعد کیا جائے گا۔
افغانستان کے مستقبل کے بارے میں نیٹو کی کانفرنس مئی کی اکیس اور بائیس تاریخ کو امریکی شہر شکاگو میں منعقد ہو رہی ہے۔
لندن میں پاکستان کے سفارتخانے میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے ان اطلاعات کی تردید کی کہ پاکستان کو شکاگو کانفرنس میں شرکت کرنے کی دعوت نہیں دی جا رہی۔
ا س موقع پر پاکستانی وزیرِ اعظم کے ہمراہ موجود پاکستان کی وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ ’نیٹو نے پاکستان کو شکاگو کانفرنس میں مدعو نہ کرنے کی خبروں کی تردید کر دی ہے۔‘
"نیٹو نے پاکستان کو شکاگو کانفرنس میں مدعو نہ کرنے کی خبروں کی تردید کر دی ہے۔"
وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر
وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ملکی پارلیمان سے منظور شدہ قراردادوں کی روشنی میں امریکہ سے مذاکرات کر رہا ہے۔ اور امریکہ سے تعلقات کا فیصلہ بھی انہی قراردادوں کی روشنی میں کیا جائے گا۔
امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن کے حالیہ بیانات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حافظ سعید کے بارے میں کوئی شواہد مہیا کیے گئے تو انہیں پاکستانی عدالتوں کے سامنے رکھا جائے گا۔
ایمن الظواہری کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی اور امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ماضی میں بہت اچھے روابط اور تعاون رہا ہے اور القاعدہ کے کئی بڑے بڑے اہداف مشترکہ کارروائیوں سے ہی حاصل کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان جبکہ دونوں ممالک اپنے تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تو ایسی صورتحال میں اگر امریکہ کے پاس کوئی ٹھوس اطلاع ہے تو پاکستان کو فراہم کرے۔
پاکستان کی سپریم کورٹ سے سزا سنائے جانے کے بارے میں کئے گئے ایک سوال پر وزیرِ اعظم گیلانی نے کہا کہ ان پر کوئی اخلاقی جرم کرنے یا کرپشن کا الزام نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ آئین کی تشریح کا معاملہ ہے۔ ‘
دال میں کچھ کالا
پاکستان میں پنجاب کی صوبائی اسمبلی کی طرف سے دو مزید صوبے بنائے جانے کی قرارداد منظور کیے جانے کے بارے میں پاکستانی وزیرِ اعظم نے کہا کہ جب انہوں نے اس مسئلے پر اتفاقِ رائے حاصل کر لیا تو اب پنجاب کی حکمراں جماعت نے یہ قرارداد دباؤ کے تحت منظور کی ہے۔
پاکستان میں سیاسی کشمکش اور کشیدگی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اگر تمام ادرے اپنی اپنی حدود میں رہ کر کام کریں تو کوئی تصادم نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف اپنی تشریح کر رہے ہیں اور وہ اس تشریح کو نہیں مانتے۔
پاکستان میں پنجاب کی صوبائی اسمبلی کی طرف سے دو مزید صوبے بنائے جانے کی قرارداد منظور کیے جانے کے بارے میں پاکستانی وزیرِ اعظم نے کہا کہ جب انہوں نے اس مسئلے پر اتفاقِ رائے حاصل کر لیا تو اب پنجاب کی حکمراں جماعت نے یہ قرارداد دباؤ کے تحت منظور کی ہے۔
انہوں نے صوبہ پنجاب کی حکمراں جماعت کی نیت پر شبےکا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں تو ’دال میں کچھ کالا‘ دکھائی دیاتا ہے۔
صوبوں کے قیام سے متعلق کمیشن بنائے جانے کہ پنجاب حکومت کے مطالبے پر وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کے اس بارے میں آئین کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔
No comments: