جب سے ناپا بنی ہے پوری کوشش کر رہی ہے کہ سارے تھیٹر سمیت تمام پرفارمنگ آرٹس کو ہی ایک مستقل اور باعزت حیثیت حاصل ہو جائے بلکہ تماشائیوں کے ذوق کی بھی پرورش ہو۔
یہ کام آسان نہیں ہے کیوں کہ ایک تو یہ خالصتاً غیر روایتی ہے اور پھر اب ایسے لوگ بھی بڑی تعداد میں سرگرم ہیں جو من پسند تصورات اور معنی مسلط کرنے پر تُلے ہیں۔
کراچی آرٹس کونسل میں ناپا کے تحت ڈرامہ ’آرٹ‘ پیش کیا جا رہا ہے۔
یہ ڈرامہ ساحر (فواد خان)، سمیر (عدنان جعفر) اور سلمان (منصور احمد) نامی تین پرانے دوستوں کی کچھ ملاقاتوں پر مشتمل ہے۔ ان میں سمیر جلدی امراض کا ماہر اور خوشحال ہے، ساحر ایک مقامی یونیورسٹی میں اردو پڑھاتا ہے اور سلمان کو تعلیم حاصل کرنے کے باوجود مناسب ملازمت نہیں ملی۔
ازدواجی اعتبار سے تینوں سنگل ہیں۔ سمیر کی بیوی سے علیحدگی ہو چکی ہے۔ ساحر کا عشق جاری ہے اور سلمان اپنے مالک کی نسبتی بیٹی سے شادی کی تیاریوں میں ہے۔
یہ لوگ سمیر کے گھر اکھٹے ہوتے ہیں اور ڈرامے میں پیش کی جانے والی ان کی ہر ملاقات اختلاف اور نا اتفاقی پر ختم ہوتی ہے۔
نیا جھگڑا چار بائی پانچ فٹ ایک پینٹنگ سے پیدا ہوتا ہے جو سمیر نے ڈھائی لاکھ میں خریدی ہے اور جو سفید کینوس پر محض کچھ سفید خراشوں پر مشتمل ہے۔
ساحر اسے پینٹنگ ماننے کے لیے تیار نہیں۔ سمیر اس کی باتوں کو روایت پسندی اور جدید تصورات اور محسوسات سے ناآشنائی کا نتیجہ قرار دیتا ہے۔
یہ بحث آرٹ میں جدیدیت اور روایت کے مباحث میں آنے والے دلائل کی مضحکہ خیزی پر مشتمل ہے لیکن اس کے دوران بات نکلتی ہے تو ایک دوسرے کے ذاتی مسائل اور حوالوں تک جا پہنچتی ہے
No comments: