جب تک ہم خدا کے قانون کو سمجھیں گے نہیں، ترقی (فلاح( نصیب نہیںہوگی۔ پہلا قانون:دعاکرو، دوسراقانون:کوشش کرو،آگے بڑھو،تعلیم حاصل کرو، باتیںنہیں،عمل کر کے دکھائو۔تب فلاح، کامیابی، ترقی، خوشحالی آئے گی۔
ہم ساری زندگی دعائیں (عبادات( کرتے ہیں،مگر کچھ سیکھتے نہیں، پڑھتے نہیں، عمل نہیںکرتے، اس لئے ترقی اور بہتری نہیں آتی تو خدا سے شکوہ کرتے ہیں۔
او مسلمانوں، خدا کے لئے خدا کے دوسرے قانون کو بھی مانو، عمل کرو، علم حاصل کرو، کورس کرو، فیکٹریاں بنائو، اسلحہ بنائو، تب خداتمھیں کفار پر غلبہ عطائ کرئے گا۔ جب انبیائ ّ کے لیے بھی یہی قانون تھا، تو تمھیں کیسے صرف فیس بک ڈی پی تبدیل کر لینے سے فلسطین کوخداعذاب سے نکالے گا؟؟؟
مسلمان اس وقت تک عروج کی طرف گامزن نہیں ہو سکتے جب تک علم کے حصول کو پہلی ترجیح نہیں بنا لیتے۔ معاشرے میں پائی جانیوالی تنگ نظری اور انتہا پسندی کا باعث بھی حقیقی اسلامی تعلیمات کو فروغ نہ دینا ہے۔
یہ وقت صبر کا ہے، صبر سے فارغ بیٹھ رہنے کا نہیں، بلکہ مستقبل کی تیاری کا۔ ہر پاکستانی ،پاکستان اورامت مسلمہ کو اس مشکل سے نکالنے کا، آج سے ہی تہیہ کرے۔
کافر کااپنا خدا (بت( ہے۔وہ دعا کے ساتھ ساتھ ، ایٹم بم، ربوٹ،سوپر جیٹ،اور انواع و اقسام کی ٹیکنالوجی بھی بنارہا، اس کی اس محنت کو سچا خدا ضرور کامیاب کرتا ہے، اور اپنے ماننے والوں، نالائقوں کو ’’دوسرے قانون پر عمل نہ کرنےپر‘‘سزا بھی دلواتا ہے۔
ہم ساری زندگی دعائیں (عبادات( کرتے ہیں،مگر کچھ سیکھتے نہیں، پڑھتے نہیں، عمل نہیںکرتے، اس لئے ترقی اور بہتری نہیں آتی تو خدا سے شکوہ کرتے ہیں۔
او مسلمانوں، خدا کے لئے خدا کے دوسرے قانون کو بھی مانو، عمل کرو، علم حاصل کرو، کورس کرو، فیکٹریاں بنائو، اسلحہ بنائو، تب خداتمھیں کفار پر غلبہ عطائ کرئے گا۔ جب انبیائ ّ کے لیے بھی یہی قانون تھا، تو تمھیں کیسے صرف فیس بک ڈی پی تبدیل کر لینے سے فلسطین کوخداعذاب سے نکالے گا؟؟؟
مسلمان اس وقت تک عروج کی طرف گامزن نہیں ہو سکتے جب تک علم کے حصول کو پہلی ترجیح نہیں بنا لیتے۔ معاشرے میں پائی جانیوالی تنگ نظری اور انتہا پسندی کا باعث بھی حقیقی اسلامی تعلیمات کو فروغ نہ دینا ہے۔
کافر کااپنا خدا (بت( ہے۔وہ دعا کے ساتھ ساتھ ، ایٹم بم، ربوٹ،سوپر جیٹ،اور انواع و اقسام کی ٹیکنالوجی بھی بنارہا، اس کی اس محنت کو سچا خدا ضرور کامیاب کرتا ہے، اور اپنے ماننے والوں، نالائقوں کو ’’دوسرے قانون پر عمل نہ کرنےپر‘‘سزا بھی دلواتا ہے۔
No comments: