سعودی عرب کے شاہ عبداللہ نے اپنے ایک سخت گیر موقف رکھنے والے مشیر کو ان کے عہدے سے برخاست کر دیا ہے۔
سعودی عرب کی کابینہ میں شامل شیخ عبدالمحسن عبیکان نامی مشیر نے حکومت کی جانب سے صنفی تفریق کے معاملے میں رعایت دینے کے اقدامات کی مخالفت کی تھی۔
یہ فیصلہ شیخ عبدالمحسن عبیکان نامی مصیر کی جانب سے حکومتی منصوبوں پر سخت الفاظ میں تنقید کے بعد کیا گیا۔ انہوں نے کہا تھا ’بعض ذی اثر لوگ عورت کے قدرتی مقام کو تبدیل کرکے مسلمان معاشرے کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔ ‘
سعودی حکام نے شیخ عبدالمحسن عبیکان کو برخاست کیے جانے کی وجہ نہیں بتائی۔
ان کے حالیہ بیانات کو سعودی عرب کے بعض سخت قوانین کو نرم کرنے کے عارضی اقدامات پر حملہ تصور کیا گیا ہے۔
سعودی عرب کے شاہ عبداللہ نے مستقبل کے انتخابات میں عورتوں کو ووٹ کا حق دینے کا وعدہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں پہلی مخلوط یونیورسٹی بنائی گئی اور گھریلو تشدد کے خلاف اقدامات متعارف کروائے گئے۔
سعودی عرب کی مذہبی پولیس کے سربراہ کو بھی جنوری میں تبدیل کیا گیا۔ نئے سرببراہ کے بارے میں خیال ہے کہ وہ نسبتاً زیادہ معتدل سوچ کے حامل ہیں۔
کئی سال قبل شیخ عبدالمحسن عبیکان کے اس فتوے پر بہت تنقید کی گئی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا دو اجنبی مرد اور عورت آپس میں صرف اس صورت میں گھل مل سکتے ہیں اگر مرد اس عورت کا دودھ پی لے۔ ایسا کرنے سے وہ عورت اس مرد کی رضائی ماں بن جائے گی۔
No comments: