چائنا کے جنوب مغربی صوبے یونان(Yunnan) کے دارالحکومت کومنگ (Kunming)کی خوبصورتی اور معتدل آب ہوا کے بہت چرچے ہیں ۔ سیاحوں کے لیے کومنگ میں بہت کچھ موجود ہے مگر سب سے زیادہ اہمیت اور خصوصیت کے حامل’’پتھر کے جنگلات‘‘ہیں۔ چائنہ کے ان پتھر کے جنگلات کی تاریخ پوری دنیا میں سب انمول جگہوں سے قدیم ہے۔
کہاجاتا ہے کہ چائنہ کے منگ (Ming)خاندان سے بھی پہلے کے یہ پتھر کے جنگلات موجود ہیں، منگ کی تاریخ (1368-1644 AD) بتائی جاتی ہے۔
سفر کے وسائل
پتھر کے یہ جنگلات کومنگ سے صرف ایک سو بیس کلومیٹر کی دوری پر موجود ہیں جہاں پہنچنے کے لیے تین گھنٹے کی ڈرائیونگ کرنی ہوتی ہے۔پتھر کے ان جنگلات کو مقامی زبان میں شلن (Shilin)کہا جاتا ہے۔ پتھر کے جنگلات کا یہ علاقہ چار سومربع کلومیٹر پر پھیلا ہو ا ہے جس میں چھوٹے اور بڑے سائز کے پتھر کے جنگلات موجود ہیں۔
پتھر کے ان جنگلات کے سحر سے آپ کتنی دیر میں نکلتے ہیں؟ مگر مجموعی طور پر دوگھنٹے میں آپ اس علاقے کو ایک نظر دیکھ سکتے ہیں۔
آشیما Ashima کی کہاوت
بزرگ لوگوں سے ایک کہانی ان پتھروں کی مشہور ہے کہ ،یہ پتھر جنگلات آشیماAshima(چینی نام)کی جائے پیدائش ہیں۔ جب وہ لڑکی جوان ہوئی اور ایک شخص کی محبت میں گرفتار ہوئی تو بجائے اس کی شادی کرنے کے، اس سزا کے طور پر پتھر میں تبدیل کر دیا گیا۔
چین کے اس علاقے کی ایک مشہور پرانی کہاوت ہے کہ’’ اگر آپ کومنگ آئے اور بغیر پتھرکے جنگلات دیکھے چلے گئے ، تو آپ نے وقت برباد کیا۔ کیونکہ یہ بلاشبہ ایک خوبصورت اور پرکشش مقام ہے۔
پتھرکے یہ جنگلات بڑے حسین ہیں۔ ان جنگلات میں جنگلی پودے سے لیکر ایک بہت بڑے پہاڑ کے قد کے پتھر کے بنے تراشے موجود ہیں۔ نرم پتھر اور سخت ترین پتھر بھی موجود ہے، انسان ، حیوان ، درخت کی طرز پر بھی ان پتھروں کی سحر زدہ تصاویر نظر آتی ہیں۔
پتھر کے جنگلات کے بارے سائنس کیا کہتی ہے۔
ماہر ارضیات سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ لاکھوں سال پہلے یہ علاقہ زیر سمندر تھا۔ سمندر بھی اس وقت شدید نمکین ہوتا تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جوں جوں پانی کا اتار کم ہوا اورزمین باہر آئی تو یہ علاقہ بھی وجود میں آیا ۔ یوں پتھر کے جنگلات دراصل سمندر کے نمکین پہاڑ ہیں جو زمین پر رہ گئے۔
دنیا میں میں ایسا کوئی اور پہاڑ کہیں بھی موجود نہیں ہے ، گویا یہ چائنہ کے لیے ایک خزانہ ہے جسے وہ بلاشبہ قدرت کا انمول تحفہ کہہ سکتے ہیں۔
دنیا میں میں ایسا کوئی اور پہاڑ کہیں بھی موجود نہیں ہے ، گویا یہ چائنہ کے لیے ایک خزانہ ہے جسے وہ بلاشبہ قدرت کا انمول تحفہ کہہ سکتے ہیں۔
Very nice information.
ReplyDelete