Slider

Menu :

Latest News

WordPress Per Website Banayen

Blogroll

Pages

Animation Trailers

top header advertisement in header

Pak Urdu Installer

Text Widget

Recent news

Video Widget

Recent Tube

Wisata

News Scroll

Favourite

Event

Culture

Gallery

» » » » » رمضان ،قرآن اور غور وفکر

رمضان مبارک کا محترم ، پرنور اور رحمتوں بھرا مہینہ ہم پر سایہ فگن ہے۔ اس مہینہ میں قرآن مجید کا نزول ہوا۔ اس ماہ مبارک میں تلاوت قرآن کی بہت فضیلت وارد ہوئی ہے۔قرآن مجید نے بتایا ہے کہ اس زمین پر انسان کو اتارنے سے پہلے قدرت نے بے شمار سسٹم بنائے ، پہلے کائنات کی تخلیق ہوئی ،پھر زمین پر سمندروں کا نظام ، ہواؤں کانظام ، چرند ، پرند ، نباتات ،حیوانات، مچھلیاں،بلند و بالا پہاڑ ، گرم و سرد صحرا ، گلیشئر اور سبزہ زاروغیرہ سب کچھ صرف بنی نوع انسان کے فائدے کے لیے تخلیق کیا گیا۔ 

دوران تلاوت ، ترجمہ ضرور پڑھیں


تمام ناظرین ،تلاوت قرآن فرماتے ہوئے کچھ وقت ترجمہ کو بھی دیں تاکہ اس پیغام کی طرف متوجہ ہوں جو اللہ تعالیٰ قرآن مجید کے ذریعے دینا چاہتے ہیں۔ قرآن مجید کے الفاظ پڑھنا بڑی سعادت اور ثواب کی بات ہے ۔ لیکن اگر قرآن کے الفاظ کو سمجھ کر پڑھا جائے تو تدبر، غور وفکر اور فہم و فراست میں اضافہ ہوتا ہے۔ قرآن ہمیں حکم دیتا ہے کہ ’’افلا تتفکرون‘‘ تم (قرآن کی آیات میں )غور و فکر کیوں نہیں کرتے؟۔
’’افلا یتدبرون القرآن (قرآن کے اندر تدبر (سوچ بچار)کیوں نہیں کرتے ؟)ہمیں چاہیے کہ دوران تلاوت اس طرح کی آیات پر بھر پور توجہ دیں اور علمی تحقیق بھی کریں۔ 
قرآن مجید ایک الہامی کتاب ہے جو نبی آخر الزمان ﷺپر نازل ہوئی، اس دینی اور مذہبی کتاب میں انسانی فوائد کے لیے دوسرے علوم بھی بیان ہوئے ہیں۔ قرآن میں ان علوم کا واضح تذکرہ ملتا ہے جنہیں آج صرف سائنسی مضامین سمجھا جاتا ہے۔ دراصل یہ تو منشاء خداوندی ہے کہ مسلمان دنیا کی مادی حقیقت پر بھی متوجہ ہوں ۔ قرآن مجید میں ’’الجبال ‘‘ یعنی پہاڑوں کا تذکرہ ۔ 
قرآن مجید میں سات مختلف پہاڑوں کا زکر فرمایا گیا ہے۔ جن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا پہاڑ یعنی کوہ طوراور کوہ سینا، جہاں پر اللہ تعالیٰ کی تجلی بھی نازل ہوئی ۔ کوہ طور اورکوہ سینا مصر و فلسطین کے درمیان پھیلے ہوئے ہیں۔ صفا و مروہ کے دو پہاڑ سعودی عرب میں موجود ہیں جن کا زکر قرآن مجید میں کیاگیا ہے۔ 

حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جس پہاڑ پر جا کر رک گئی تھی ،یعنی ’’ کوہ جودی‘‘ اس پہاڑ کا قرآن مجید میں زکر ہواہے ۔ 
قرآن مجید میں مذکور ہے کہ پہاڑوں کی مختلف اقسام ہیں اور ان اقسام میں انسانیت کے لیے طرح طرح کے فوائد رکھے گئے ہیں۔ بعض پہاڑوں سے نمک نکلتا ہے، بعض میں سے سونا، چاندی اور مختلف نباتات، معدنیات جو قدرت نے پہاڑوں میں رکھ چھوڑے ہیں۔ 
جب ہم قرآن مجید پڑھتے ہیں اور ایک آیت زیرتلاوت آتی ہے جو پہاڑ کے بارے میں ہوتی ہے تو ایک صالح دماغ خود بخود یہ سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس چیز کا زکر کیوں فرمایا؟ گویا ہمیں خود بخود سائنس کی طرف راغب ہونا پڑے گا۔ میری گزارش ہے کہ قرآن مجید میں بیان کئے گئے(سائنسی) مضامین پر بھی توجہ کریں، اس سے آپ کے علم میں اضافہ ہوگا۔ 
آج کے اس ٹیکنالوجی ، انٹرنیٹ کے دور میں ہر طرح کے علوم کو پڑھنا انتہائی آسان ہو چکا ہے، لہٰذا آپ قرآن میں موجود علوم کو بھی انٹرنیٹ پر دیکھ سکتے ہیں ، آج کی نشست میں بیان کیا گیا تذکرہ ’’الجبال ، پہاڑوں‘‘ کے بارے میں ضرور گوگل پر سرچ کریں، وکی پیڈیا میں دنیا بھر کے پہاڑوں پر نظر ڈالیں اور اپنے علم میں اضافہ کریں۔ 

ناظرین آپ کی رائے کا انتظار رہے گا، اپنی رائے سے مجھے بذریعہ ای میل saryrang@gmail.com مطلع کریں۔ 
ہمارا فیس بک صفحہ www.facebook.com/saryrang ضرور لائیک کریں

«
Next
Newer Post
»
Previous
Older Post

No comments:

Leave a Reply